سوال: آج کل نشہ کی عادت معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہے اور گھن کی طرح اسے کھوکھلا کر رہی ہے ۔ یہ مسئلہ دن بدن گھمبیر ہوتا جارہا ہے ۔اخبارات میں ان کے علاج کی اپیلیں شائع ہوتی ہیں ۔ لیکن علاج معالجے کے باوجود اس مسئلے کی شدت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ۔
میں نے علما سے سنا ہے کہ شراب پینے والے کے لیے اسلام میں سزا مقرر ہے ۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ شراب کے علاوہ دوسری نشہ آور چیزیں مثلاً چرس ، افیم اور ہیروئن کا معاملہ کیا ہے ،کیا تمام نشہ آور اشیا شراب کی طرح حرام نہیں اور کیا یہ شرعاً قابلِ سزا نہیں ؟(محمد زبیر خان ،لاہور )
جواب : قرآنِ مجید میں شراب کو ممنوع قرار دیا گیا ہے ، لیکن اس کے پینے والے کے لیے کوئی سزا مقرر نہیں کی گئی ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں شراب پینے والے کو حضور کے حکم پر زدوکوب کیا گیا ۔ یعنی کوئی متعین سزا نہیں دی گئی ۔ حضرت ابوبکر کے زمانے میں شراب نوشی کی سزا چالیس کوڑے مقرر کی گئی اور بعد میں اس سزا کو دگنا یعنی اسی کوڑے کر دیا گیا ۔ اس تفصیل سے واضح ہے کہ یہ معاملہ حکمرانوں کے اختیار پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔ وہ اس جرم کے ارتکاب پر کوئی بھی سزا تجویز کر سکتے ہیں ۔
نشہ آور اشیا میں صرف شراب ہی حرام نہیں ہے ۔ تمام نشہ آور چیزیں حرام ہیں ۔ اور ان میں سے ہر ایک کے استعمال پر سزا دی جاسکتی ہے ۔ یہ سزا ایک بھی ہو سکتی ہے اور نشہ آور اشیا کی نوعیت کے فرق کی بنا پر مختلف بھی۔
مجھے آپ کی اس بات سے اتفاق ہے کہ شراب ہی کی طرح دوسرے نشہ آور چیزوں کے استعمال کو جرم قرار دینا چاہیے اور ان اشیا کے تیار کرنے والوں ، بیچنے والوں اور استعمال کرنے والوں کو ان کے جرم کی شناعت کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔