طاق راتوں کی نماز

طاق راتوں کی نماز

 ترجمہ و تدوین: شاہد رضا

عَنْ أَبِیْ ذَرٍّ قَالَ: صُمْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ، فَلَمْ یَقُمْ بِنَا شَیْءًا مِنَ الشَّہْرِ حَتّٰی بَقِیَ سَبْعٌ فَقَامَ بِنَا حَتّٰی ذَہَبَ ثُلُثُ اللَّیْلِ، فَلَمَّا کَانَتِ السَّادِسَۃُ لَمْ یَقُمْ بِنَا، فَلَمَّا کَانَتِ الْخَامِسَۃُ قَامَ بِنَا حَتّٰی ذَہَبَ شَطْرُ اللَّیْلِ، فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، لَوْ نَفَّلْتَنَا قِیَامَ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ، قَالَ: فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا صَلّٰی مَعَ الْإِمَامِ حَتّٰی یَنْصَرِفَ حُسِبَ لَہُ قِیَامُ لَیْلَۃٍ، قَالَ: فَلَمَّا کَانَتِ الرَّابِعَۃُ لَمْ یَقُمْ، فَلَمَّا کَانَتِ الثَّالِثَۃُ جَمَعَ أَہْلَہُ وَنِسَاءَ ہُ وَالنَّاسَ فَقَامَ بِنَا حَتّٰی خَشِیْنَا أَنْ یَّفُوْتَنَا الْفَلَاحُ، قَالَ: قُلْتُ: مَا الْفَلَاحُ؟ قَالَ: السُّحُوْرُ، ثُمَّ لَمْ یَقُمْ بِنَا بَقِیَّۃَ الشَّہْرِ.
حضرت ابوذر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ماہ رمضان میں روزے رکھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے سارا مہینا ہمارے ساتھ کوئی قیام نہیں فرمایا، یہاں تک کہ جب سات دن رہ گئے، (یعنی تیئسویں رات ہوئی )تو آپ( صلی اللہ علیہ وسلم) نے ہمیں رات کے تیسرے حصے تک نماز پڑھائی۔ جب چھ دن رہ گئے، (یعنی چوبیسویں رات ہوئی) تو آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کوئی نماز نہیں پڑھائی۔جب پانچ دن رہ گئے، (یعنی پچیسویں رات ہوئی)تو آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ہمیں آدھی رات تک نماز پڑھائی۔ میں نے عرض کیا: یارسول اللہ، میری خواہش تھی کہ آپ اس رات کا قیام ہمارے لیے پورا کر تے، تو آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ارشاد فرمایا: بے شک، اگر کوئی شخص امام کے ساتھ اس کے نماز پڑھنے تک نماز پڑھتا ہے تو اس کے لیے پوری رات کے قیام کا اجر لکھا جاتا ہے۔ پھر جب چار دن رہ گئے، (یعنی چھبیسویں رات ہوئی) تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کوئی نماز نہیں پڑھائی۔ پھر جب تین دن رہ گئے، (یعنی ستائیسویں رات ہوئی) تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اپنے خاندان والوں ، اپنی ازواج مطہرات اور دیگر لوگوں کو اکٹھا کیا اور ہمیں نماز پڑھائی ،یہاں تک کہ ہمیں یہ خوف ہونے لگا کہ ہم الفلاح حاصل نہ کر سکیں گے راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ذر (رضی اللہ عنہ )سے پوچھا : الفلاح کیا ہے؟ تو انھوں نے جواب دیا: سحری کا کھانا اور اس کے بعد آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے مہینے کے باقی دن ہمیں رات میں اور کوئی نماز نہیں پڑھائی۱۔

حاشیہ کی وضاحت

۱۔ اس روایت اور اس طرح کی دیگر روایات سے بالبداہت واضح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان میں باجماعت نماز تہجد باقاعدہ عمل کے طور پر ادا نہیں فرمائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کی راتوں میں یہ نماز صرف تین یا چار مرتبہ ادا فرمائی ہے۔

متون

بعض اختلافات کے ساتھ یہ روایت ابوداؤد، رقم ۱۳۷۵؛ ترمذی، رقم ۸۰۶؛ ابن ماجہ، رقم۱۳۲۷؛ نسائی، رقم ۱۳۶۴؛ ابن حبان، رقم ۲۵۴۷؛ عبدالرزاق، رقم۷۷۰۶ اور ابن ابی شیبہ، رقم۷۶۹۵ میں روایت کی گئی ہے۔
ابن ابی شیبہ، رقم۷۶۹۵ میں حضرت ابوذر کا سوال ’لو نفلتنا قیام ہذہ اللیلۃ‘(میری خواہش تھی کہ آپ اس رات کا قیام ہمارے لیے پورا کر تے) کے الفاظ کے بجاے ’لو قمت بنا بقیۃ لیلتنا ہذہ‘ (میری خواہش تھی کہ آپ ہماری اس بقیہ رات کا قیام ہمارے ساتھ پورا کر تے)کے الفاظ میں روایت کیا گیا ہے۔
نسائی، رقم۱۶۰۵ میں ’إن الرجل إذا صلی مع الإمام حتی ینصرف‘(بے شک، اگر کوئی شخص امام کے ساتھ اس کے نماز پڑھنے تک نماز پڑھتا ہے) کے الفاظ کے بجاے ’إنہ من قام مع الإمام حتی ینصرف‘ (بے شک، جو شخص امام کے ساتھ اس کے نماز پڑھنے تک نماز پڑھتا ہے)کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں۔
نسائی، رقم۱۶۰۵ میں ’حسب لہ قیام لیلۃ‘( اس کے لیے پوری رات کے قیام کا اجر لکھا جاتا ہے) کے الفاظ کے بجاے ’کتب اللّٰہ لہ قیام لیلۃ‘ (اللہ اس کے لیے پوری رات کے قیام کا اجر لکھ دیتا ہے) کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں؛ ابن حبان، رقم۲۵۴۷ میں ان الفاظ کے بجاے ’کتب لہ قیام لیلۃ‘(اس کے لیے پوری رات کے قیام کا اجر لکھا جاتا ہے) کے الفاظ روایت کیے گئے ہیں؛ ابن ماجہ، رقم ۱۳۲۷ میں یہ الفاظ ’فإنہ یعدل قیام لیلۃ‘(تو یہ پوری رات کے قیام کے برابر ہے) روایت کیے گئے ہیں؛ جبکہ عبدالرزاق، رقم۷۷۰۶ میں یہ الفاظ ’حسبت لہ بقیۃ لیلتہ‘(اس کے لیے اس کی بقیہ رات کے قیام کا اجر بھی لکھا جاتا ہے) روایت کیے گئے ہیں۔

 

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت جولائی 2015
Uploaded on : Jan 11, 2016
3260 View