وضو اورغسل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ - محمد رفیع مفتی

وضو اورغسل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ

 غسل میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ

۱۔ عَنْ عَاءِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَبْدَأُ فَیَغْسِلُ یَدَیْہِ ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِیْنِہِ عَلٰی شِمَالِہِ فَیَغْسِلُ فَرْجَہُ ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وُضُوءَ ہُ لِلصَّلٰوۃِ ثُمَّ یَأْخُذُ الْمَاءَ فَیُدْخِلُ أَصَابِعَہُ فِیْ أُصُوْلِ الشَّعْرِ حَتّٰی إِذَا رَاٰی أَنْ قَدِ اسْتَبْرَأَ حَفَنَ عَلٰی رَأْسِہِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ ثُمَّ أَفَاضَ عَلٰی سَاءِرِ جَسَدِہِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ.(مسلم، رقم۷۱۸)حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب جنابت سے غسل کرتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو دھونے سے شروع فرماتے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرم گاہ دھوتے، پھر نماز کے وضو کی طرح وضو فرماتے، پھر پانی لے کر اپنی انگلیوں کو بالوں کی جڑوں میں ڈالتے، یہاں تک کہ جب آپ دیکھتے کہ وہ صاف ہوگیا ہے تو اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالتے، پھر اپنے پورے جسم پر پانی ڈالتے، پھر اپنے دونوں پاؤں دھوتے۔

۲۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: حَدَّثَتْنِیْ خَالَتِیْ مَیْمُوْنَۃُ قَالَتْ: أَدْنَیْتُ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ غُسْلَہُ مِنَ الْجَنَابَۃِ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فِی الْإِنَاءِ ثُمَّ أَفْرَغَ بِہِ عَلٰی فَرْجِہِ وَغَسَلَہُ بِشِمَالِہِ ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِہِ الْأَرْضَ فَدَلَکَہَا دَلْکًا شَدِیْدًا ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوْءَ ہُ لِلصَّلٰوۃِ ثُمَّ أَفْرَغَ عَلٰی رَأْسِہِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ مِلْءَ کَفِّہِ ثُمَّ غَسَلَ سَاءِرَ جَسَدِہِ ثُمَّ تَنَحّٰی عَنْ مَقَامِہِ ذٰلِکَ فَغَسَلَ رِجْلَیْہِ ثُمَّ أَتَیْتُہُ بِالْمِنْدِیْلِ فَرَدَّہُ. (مسلم، رقم۷۲۲)حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما) بیان کرتے ہیں کہ میری خالہ سیدہ میمونہ نے بتایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں غسل جنابت کے لیے پانی رکھا تو آپ نے پہلے دونوں ہاتھ دو یا تین مرتبہ دھوئے ، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور اس سے اپنی شرم گاہ پر پانی بہایا اور اسے بائیں ہاتھ سے دھویا ،پھر اپنا یہ ہاتھ زمین پر اچھی طرح رگڑا ، پھر نماز کے لیے جس طرح وضو کرتے ہیں ، اسی طرح وضو کیا ، پھر چلو میں بھر کر تین مرتبہ پانی سر پر بہایا ، پھر سارا بدن دھویا ، پھر اس جگہ سے ہٹے اور دونوں پاؤں دھوئے ۔ پھر میں رومال(تولیہ)لے آئی جو آپ نے واپس کر دیا۔

وضو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ

۳۔ عَنْ حُمْرَانَ مَوْلٰی عُثْمَانَ ... أَنَّہُ رَاٰی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ دَعَا بِإِنَاءٍ فَأَفْرَغَ عَلٰی کَفَّیْہِ ثَلَاثَ مِرَارٍ فَغَسَلَہُمَا ثُمَّ أَدْخَلَ یَمِیْنَہُ فِی الْإِنَاءِ فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثًا وَیَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ ثَلَاثَ مِرَارٍ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ قَالَ: قَالَ: رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوْءِیْ ہٰذَا ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَا یُحَدِّثُ فِیْہِمَا نَفْسَہُ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ. (بخاری، رقم۱۵۹)حضرت عثمان (رضی اللہ عنہ)کے مولیٰ حُمران سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت عثمان بن عفان (رضی اللہ عنہ) کو وضو کرتے ہوئے دیکھاہے،انھوں نے (حمران سے)پانی کا برتن مانگا، پھر اپنی ہتھیلیوں پر تین مرتبہ پانی ڈالا، پھر انھیں دھویا، پھر اپنا داہنا ہاتھ برتن میں ڈالا، اور (پانی لے کر)کلی کی اور ناک صاف کیا، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا اور کہنیوں تک تین بار دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر (پانی لے کر) ٹخنوں تک تین مرتبہ اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے، پھر ایسی دو رکعت نماز پڑھے، جس میں اپنے نفس سے کوئی بات نہ کرے تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں۔

۴۔ عَنْ یَحْیٰی الْمَازِنِیِّ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِعَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ وَھُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ یَحْیٰی أَتَسْتَطِیْعُ أَنْ تُرِیَنِیْ کَیْفَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ: نعم، فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَفْرَغَ عَلٰی یَدَیْہِ فَغَسَلَ مَرَّتَیْنِ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ یَدَیْہِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَہُ بِیَدَیْہِ فَأَقْبَلَ بِہِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِہِ حَتّٰی ذَہَبَ بِہِمَا إِلٰی قَفَاہُ ثُمَّ رَدَّہُمَا إِلَی الْمَکَانِ الَّذِیْ بَدَأَ مِنْہُ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ. (بخاری، رقم۱۸۵)حضرت یحییٰ المازنی سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے عبداللہ بن زید (رضی اللہ عنہ) جو عمرو بن یحییٰ کے دادا ہیں ، ان سے پوچھا کہ کیا آپ مجھے (عملاًوضوکرکے)دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح وضو کیا ؟ عبداللہ بن زید (رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ ہاں، پھر انھوں نے پانی کا برتن منگوایا، پہلے اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور دو مرتبہ ہاتھ دھوئے، پھر تین مرتبہ کلی کی، تین بار ناک صاف کی، پھر تین دفعہ اپنا چہرہ دھویا، پھر کہنیوں تک اپنے دونوں ہاتھ دو دو مرتبہ دھوئے، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا، اس طور پر اپنے ہاتھ (پہلے) آگے لائے، پھر پیچھے لے گئے، (مسح) سر کے ابتدائی حصے سے شروع کیا، پھر دونوں ہاتھ گدی تک لے جا کر وہیں واپس لائے جہاں سے (مسح)شروع کیا تھا، پھر اپنے پیر دھوئے۔

۵۔ عَنِ ابْنَ شَہَابٍ اَنَّ عَطَاءَ بْنَ یَزِیْدَ اَخْبَرَہُ اللَّیْثِیَّ أَنَّ حُمْرَانَ مَوْلٰی عُثْمَانَ أَخْبَرَہُ أَنَّ عُثْمَانَ بَنْ عَفَّانَ دَعَا بِوَضُوْءٍ فَتَوَضَّأَ فَغَسَلَ کَفَّیْہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثُمَّ غَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُمْنٰی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ یَدَہُ الْیُسْرٰی مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِہِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَہُ الْیُمْنٰی إِلَی الْکَعْبَیْنِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ غَسَلَ الْیُسْرٰی مِثْلَ ذٰلِکَ ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوْءِیْ ہٰذَا ثُمَّ قَالَ: رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوْءِیْ ہٰذَا ثُمَّ قَامَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ لَا یُحَدِّثُ فِیْہِمَا نَفْسَہُ غُفِرَ لَہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہِ. (مسلم، رقم ۵۳۸)ابن شہاب سے روایت ہے کہ عطاء بن یزید لیثی، عثمان (رضی اللہ عنہ)کے آزاد کردہ غلام حمران سے روایت کرتے ہیں کہ عثمان بن عفان (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)نے وضو کا پانی طلب فرمایا اور وضو کیا۔ پس اپنی دونوں ہتھیلیوں کو تین بار دھویا ،پھر کلی کی اور ناک صاف کیا ،پھر اپنے چہرہ کو تین بار دھویا، پھر اپنے دائیں ہاتھ کو تین بار کہنی تک دھویا، پھر اسی طرح بائیں ہاتھ کو دھویا ،پھر اپنے سر کا مسح کیا، پھر اپنے دائیں پاؤں کو ٹخنوں تک تین بار دھویا، پھر اسی طرح بائیں پاؤں کو دھویا، پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا اور پھر فرمایا کہ جس نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر وہ کھڑا ہوا اور دو رکعتیں اس طرح پڑھیں کہ ان میں اس نے اپنے دل کی باتیں نہ کیں تو اس کے گذشتہ گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔

۶۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدِ ابْنِ عَاصِمٍ الْأَنْصَارِیِّ وَکَانَتْ لَہُ صُحْبَۃٌ قَالَ: قِیْلَ لَہُ تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوْءَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِإِنَاءٍ فَأَکْفَأَ مِنْہَا عَلٰی یَدَیْہِ فَغَسَلَہُمَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَاسْتَخْرَجَہَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ کَفٍّ وَاحِدَۃٍ فَفَعَلَ ذٰلِکَ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَاسْتَخْرَجَہَا فَغَسَلَ وَجْہَہُ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَاسْتَخْرَجَہَا فَغَسَلَ یَدَیْہِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَہُ فَاسْتَخْرَجَہَا فَمَسَحَ بِرَأْسِہِ فَأَقْبَلَ بِیَدَیْہِ وَأَدْبَرَ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: ہٰکَذَا کَانَ وُضُوْءُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ. (مسلم، رقم۵۵۵)حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری صحابی رسول (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ان سے کسی نے عرض کیا کہ ہمارے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کی طرح وضو کرو، انھوں نے پانی کا برتن منگوایا اور برتن کو جھکا کر اس سے پانی اپنے دونوں ہاتھوں پر ڈالا اوران کو تین بار دھویا، پھر پانی نکالا اور ایک ہی چلو سے کلی بھی کی اور ناک میں پانی بھی ڈالا اور ناک صاف کیا، اسی طرح تین بار کیا، پھر پانی لیا اور اپنے چہرہ کو تین بار دھویا، پھر پانی لیا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دو دو مرتبہ دھویا، پھر برتن سے ہاتھ تر کر کے سر کا مسح کیا اس طرح کہ دونوں ہاتھوں کو آگے سے پیچھے کو لے گئے اور پھر پیچھے سے آگے کو لائے، پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے، پھر فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح ہوا کرتا تھا۔

وضو کے اعضا دھونے میں گنجایش

۷۔ عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّۃً مَرَّۃً.(بخاری، رقم ۱۵۷)حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں ہر عضو کو ایک ایک مرتبہ (بھی) دھویا۔

۸۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ. (بخاری، رقم ۱۵۸)حضرت عبداللہ بن زید( رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو میں اعضا کو دو دو بار (بھی) دھویا۔

وضو کرنے اور اُس کے ساتھ دو رکعت نماز پڑھنے کی فضیلت

۹۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ: کَانَتْ عَلَیْنَا رِعَایَۃُ الْإِبِلِ فَجَاءَ تْ نَوْبَتِیْ فَرَوَّحْتُہَا بِعَشِیٍّ فَأَدْرَکْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَاءِمًا یُحَدِّثُ النَّاسَ فَأَدْرَکْتُ مِنْ قَوْلِہِ مَا مِنْ مُسْلِمٍ یَتَوَضَّأُ فَیُحْسِنُ وُضُوءَ ہُ ثُمَّ یَقُوْمُ فَیُصَلِّی رَکْعَتَیْنِ مُقْبِلٌ عَلَیْہِمَا بِقَلْبِہِ وَوَجْہِہِ إِلَّا وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ قَالَ: فَقُلْتُ: مَا أَجْوَدَ ہٰذِہِ فَإِذَا قَاءِلٌ بَیْنَ یَدَیَّ یَقُوْلُ الَّتِیْ قَبْلَہَا أَجْوَدُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا عُمَرُ، قَالَ: إِنِّیْ قَدْ رَأَیْتُکَ جِءْتَ آنِفًا قَالَ: مَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ یَتَوَضَّأُ فَیُبْلِغُ أو فَیُسْبِغُ الْوَضُوْءَ ثُمَّ یَقُوْلُ: أَشْہَدُ أَنْ لَّا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ إِلَّا فُتِحَتْ لَہُ أَبْوَابُ الْجَنَّۃِ الثَّمَانِیَۃُ یَدْخُلُ مِنْ أَیِّہَا شَاءَ. (مسلم، رقم ۵۵۳۔۵۵۴)حضرت عقبہ بن عامر(رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ ہماری یہ ذمہ داری ہوا کرتی تھی کہ باری باری اونٹ چرانے جائیں، چنانچہ ایک دن اپنی باری پر جب میں اونٹ چرا کر شام کو واپس آ رہا تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے پایا ، ان باتوں میں سے میں نے بھی آپ کی یہ بات سن لی کہ جو مسلمان اچھی طرح وضو کرے،پھر کھڑا ہو اور پوری یک سوئی کے ساتھ دو رکعات نماز ادا کرے،تو اس کے لیے جنت واجب ہو جاتی ہے، میں نے کہا کہ یہ کلام کیسا عمدہ و اعلیٰ ہے،تواچانک میرے آگے سے ایک کہنے والے نے کہا کہ اس سے پہلے جو بات ہوئی ہے،وہ اس سے بھی اچھی اورعمدہ تھی،میں نے دیکھا تو وہ عمر (رضی اللہ عنہ) تھے تو انھوں نے کہا کہ میں نے دیکھا ہے کہ تم ابھی ابھی آئے ہو، پھر یہ کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ جو شخص بہت اچھی طرح سے وضو کرے اور پھر ’أَشْہَدُ أَنْ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ‘ کہے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جاتے ہیں تاکہ وہ ان میں سے جس دروازے سے چاہے، داخل ہو جائے۔

نماز کے علاوہ بعض مواقع پر وضو کی ترغیب

۱۰۔ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: قَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَیْتَ مَضْجَعَکَ فَتَوَضَّأْ وُضُوْءَ کَ لِلصَّلٰوۃِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلٰی شِقِّکَ الْأَیْمَنِ ثُمَّ قُلْ أَللّٰہُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْہِی إِلَیْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِیْ إِلَیْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِیْ إِلَیْکَ رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجٰی مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ أَللّٰہُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ أَنْزَلْتَ وَبِنَبِیِّکَ الَّذِیْ أَرْسَلْتَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَیْلَتِکَ فَأَنْتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ وَاجْعَلْہُنَّ آخِرَ مَا تَتَکَلَّمُ بِہِ قَالَ: فَرَدَّدْتُہَا علی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا بَلَغْتُ أَللّٰہُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ أَنْزَلْتَ قُلْتُ: وَرَسُوْلِکَ قَالَ: لَا وَنَبِیِّکَ الَّذِیْ أَرْسَلْتَ. (بخاری، رقم ۲۴۷)براء بن عازب (رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے آؤ تو پہلے اس طرح وضو کرلو، جس طرح نماز کے لیے کرتے ہو، پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر یوں کہو،اے اللہ، میں نے اپنا چہرہ تیری طرف جھکا دیا۔ اپنا معاملہ تیرے ہی سپرد کر دیا۔ میں نے تیرے ثواب کی توقع اور تیرے عذاب کے ڈر سے تجھے ہی پشت پناہ بنا لیا۔ تیرے سوا کہیں پناہ اور نجات کی جگہ نہیں۔ اے اللہ، جو کتاب تو نے نازل کی، میں اس پر ایمان لایا، جو نبی تو نے رسول بنا کربھیجا، میں اس پر ایمان لایا۔ پھر اگر تم اس حالت میں اسی رات مر گئے تو فطرت پر مرو گے اور اس دعا کو سب باتوں کے اخیر میں پڑھنا۔ کہتے ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ الفاظ دوبارہ دہرائے۔ جب میں ’أَللّٰہُمَّ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ أَنْزَلْتَ‘ پر پہنچا تو میں نے ’وَرَسُوْلِکَ‘ کے الفاظ کہے،تو آپ نے ارشاد فرمایا: یہ نہ کہو، بلکہ ’وَنَبِیِّکَ الَّذِیْ أَرْسَلْتَ‘ کہو۔

۱۱۔ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا أَخَذْتَ مَضْجَعَکَ فَتَوَضَّأْ وُضُوْءَ کَ لِلصَّلٰوۃِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلٰی شِقِّکَ الْأَیْمَنِ ثُمَّ قُلْ اَللّٰہُمَّ إِنِّیْ أَسْلَمْتُ وَجْہِیْ إِلَیْکَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِیْ إِلَیْکَ وَأَلْجَأْتُ ظَہْرِیْ إِلَیْکَ رَغْبَۃً وَرَہْبَۃً إِلَیْکَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْکَ إِلَّا إِلَیْکَ آمَنْتُ بِکِتَابِکَ الَّذِیْ أَنْزَلْتَ وَبِنَبِیِّکَ الَّذِیْ أَرْسَلْتَ وَاجْعَلْہُنَّ مِنْ آخِرِ کَلَامِکَ فَإِنْ مُتَّ مِنْ لَیْلَتِکَ مُتَّ وَأَنْتَ عَلَی الْفِطْرَۃِ. (مسلم، رقم ۶۸۸۲)حضرت براء بن عازب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے بستر پر جانے کا ارادہ کرو تو نماز کے وضو کی طرح وضو کرو، اپنی دائیں کروٹ پر لیٹو، پھر پڑھو،اے اللہ میں نے اپنا چہرہ تیرے سپرد کر دیا اور میں نے اپنا معاملہ تیرے حوالہ کیا اور تیرے ساتھ ٹیک لگا لی اور تیرا خوف کھاتے ہوئے تیری طرف رغبت کی،تیرے سوا کوئی پناہ اورنجات کی جگہ نہیں ہے،میں تیری اس کتاب پر ایمان لایاجسے تو نے نازل کیا اور تیرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا جنھیں تو نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔تم سونے سے پہلے ان کلمات کو اپنا آخری کلام بناؤ۔ پھر اگر تم اسی رات میں فوت ہوگئے تو فطرت پر فوت ہوئے ۔

۱۲۔ عَنْ عَاءِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَّنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ غَسَلَ فَرْجَہُ وَتَوَضَّأَ لِلصَّلٰوۃِ. (بخاری، رقم ۲۸۸)حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کی حالت ہی میں سونے کا ارادہ کرتے تو پہلے شرم گاہ کو دھو لیتے اور نماز کی طرح کا وضو کر لیتے تھے۔

۱۳۔ عَنْ عَاءِشَۃَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ یَّنَامَ وَہُوَ جُنُبٌ تَوَضَّأَ وُضُوءَ ہُ لِلصَّلٰوۃِ قَبْلَ أَنْ یَّنَامَ. (مسلم، رقم ۶۹۹)حضرت عائشہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب جنبی ہونے کی حالت میں سونے کا ارادہ فرماتے تو سونے سے پہلے نماز کی طرح کا وضو کرلیتے تھے۔

۱۴۔ عَنْ عَاءِشَۃَ قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا کَانَ جُنُبًا فَأَرَادَ أَنْ یَّأْکُلَ أَوْ یَنَامَ تَوَضَّأَ وُضُوْءَ ہُ لِلصَّلٰوۃِ. (مسلم، رقم ۷۰۰)حضرت عائشہ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب جنبی ہوتے اور کھانے یا سونے کا ارادہ فرماتے تو آپ نماز کی طرح کاوضو کر لیتے تھے۔

۱۵۔ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: إِذَا أَتٰی أَحَدُکُمْ أَہْلَہُ ثُمَّ أَرَادَ أَنْ یَّعُوْدَ فَلْیَتَوَضَّأْ. (مسلم، رقم ۷۰۷)حضرت ابوسعید خدری (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور پھر دوبارہ اس کا ارادہ کرے تو اسے چاہیے کہ وضو کرلے۔

وضو کی فضیلت

۱۶۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ الصُّنَابِحِیِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ فَتَمَضْمَضَ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ فِیْہِ وَإِذَا اسْتَنْثَرَ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ أَنْفِہِ فَإِذَا غَسَلَ وَجْہَہُ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ وَجْہِہِ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَیْنَیْہِ فَإِذَا غَسَلَ یَدَیْہِ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ یَدَیْہِ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ یَدَیْہِ فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِہِ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ رَأْسِہِ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ اُذُنَیْہِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَیْہِ خَرَجَتِ الْخَطَایَا مِنْ رِجْلَیْہِ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَیْہِ قَالَ: ثُمَّ کَانَ مَشْیُہُ إِلَی الْمَسْجِدِ وَصَلٰوتُہُ نَافِلَۃً لَّہُ. (موطا، رقم ۶۷)حضرت عبد اللہ صنابحی (رضی اللہ عنہ) کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندۂ مومن جب وضو کرتا اور اس میں کلی کرتا ہے تو اس کے منہ کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ؛ اور جب ناک میں پانی ڈال کر اسے جھاڑتا ہے تو اس کے ناک کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ؛ اور جب چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، یہاں تک کہ پلکوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں؛ اور جب دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، یہاں تک کہ ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں ؛ اور جب اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو اس کے سر کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، یہاں تک کہ اس کے کانوں سے بھی نکل جاتے ہیں ؛ اور جب اپنے پاؤں دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ، یہاں تک کہ ان کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جاتے ہیں ۔ فرمایا:پھر اس کا مسجد جانا اور نماز پڑھنا اس پر مزید ہوتا ہے۔

------------------------------ 

 

بشکریہ محمد رفیع مفتی

تحریر/اشاعت دسمبر 2012

مصنف : محمد رفیع مفتی
Uploaded on : May 28, 2016
5229 View