فطری رہبانیت - ابو یحییٰ

فطری رہبانیت

 

حال ہی میں بھارتی اداکار ونود کھنہ کا انتقال ہو گیا۔ موجودہ نسل ان سے پوری طرح واقف نہیں، مگر اسی کی دہائی میں وی سی آر پر بھارتی فلمیں دیکھنے کے دورِ جنون میں جو نسل پروان چڑھی وہ جانتی ہے کہ ونود کھنہ ستر اور اسی کی دہائی میں انڈیا کے مشہور اور خوبصورت ترین ہیرو تھے۔

ونود کھنہ اپنے عین عروج میں سن 1982 میں فلم انڈسری کو چھوڑ کر اپنے روحانی پیشوا اور گرو رجنیش کے آشرم چلے گئے اور وہاں پانچ سال تک ایک مالی کا کام کر کے روحانی سکون حاصل کرتے رہے۔ اس عمل میں انھوں نے فلم انڈسٹری کی چکاچوند ہی نہیں ، خاندانی سکون اور اپنے دوبچوں اور بیوی کو بھی بے آسرا چھوڑ دیا تھا۔ جس کے بعد ان کی بیوی نے ان سے طلاق لے لی تھی۔ اس کے بعد وہ لوٹے، دوبارہ شادی کی، فلموں میں کام کیا، سیاست میں حصہ لے کر وزیر تک بنے، لیکن ان کے خاندان کو جو نقصان پہنچنا تھا ، پہنچ چکا تھا۔

مادیت کی دلدل میں گردن تک ڈوبے ہر انسان کو ایک روحانی غسل کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ دیگر مذاہب میں اس کا جو طریقہ معروف ہے وہ ترک دنیا کا ہے۔ مگر اس کی قیمت وہ ہوتی ہے جو ونود کھنہ نے دی یا پھر لوگ مادیت کا علاج مزید مادیت سے کرتے ہیں۔ مگر یہ مزید مادیت دنیا میں مزید خرابی، خونریزی، کرپشن، نشہ بازی اور بدکاری وغیرہ کا سبب بنتی ہے۔

اس کے برعکس اسلام نے اپنے نظام عبادت میں روحانیت کو شامل کر دیا ہے۔ ہر روز پنج وقتہ نماز انسان کو کچھ دیر دنیا سے کاٹ کر مسجد میں یہی روحانی سکون عطا کرتی ہے۔ مال کی زکوٰۃ پیسہ جمع کرنے کے جذبے کی جڑ کاٹتی ہے۔ سال میں ایک ماہ کا روزہ کھانا پینا اور ازدواجی تعلق چھڑا کر عملاً ترک دنیا کا تجربہ کراتی ہے۔ اعتکاف اسی کی انتہائی شکل ہے۔ جبکہ حج وعمرہ گھر بار چھڑوا کرانسان کو ایک مکمل روحانی غسل دیتی ہے۔ یہی وہ فطری رہبانیت ہے جس سے انسان کو دنیا کی ذمہ داریاں چھوڑے بغیرمکمل روحانی سکون ملتا ہے۔

بشکریہ ماہنامہ انذار، تحریر/اشاعت جون 2017
’’انذار جون 2017‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Jul 03, 2017
1512 View