قحبہ گری کی سزا - محمد رفیع مفتی

قحبہ گری کی سزا

 

عَنْ عُبَادَۃَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: خُذُوْا عَنِّیْ، خُذُوْا عَنِّیْ، خُذُوْا عَنِّیْ فَقَدْ جَعَلَ اللّٰہُ لَہُنَّ سَبِیْلًا، الْبِکْرُ بِالْبِکْرِ جَلْدُ مِاءَۃٍ وَنَفْیُ سَنَۃٍ، وَالثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ جَلْدُ مِاءَۃٍ وَالرَّجْمُ. (مسلم، رقم ۱۶۹۰، رقم مسلسل۴۴۱۴)

حضرت عبادہ بن صامت (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ سے لو،مجھ سے لو،مجھ سے لو، اللہ نے ان (عورتوں) کے لیے راہ نکال دی ہے۔ (اس طرح کے مجرموں میں) کنوارے کنواریوں کے ساتھ ہوں گے اور انھیں سو کوڑے اور جلاوطنی کی سزا دی جائے گی۔ اسی طرح شادی شدہ مرد و عورت بھی سزا کے لحاظ سے ساتھ ساتھ ہوں گے اور انھیں سو کوڑے اور سنگ ساری کی سزا دی جائے گی۔

توضیح:

یہ حدیث ان قحبہ عورتوں کے بارے میں خدا کے فیصلے کو بیان کر رہی ہے جن کے بارے میں سورۂ نساء (۴:۱۵) میں یہ حکم دیا گیا تھا کہ انھیں ان کے گھروں میں بند کر دو حتیٰ کہ انھیں موت آ جائے یا پھر اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں کوئی حکم نازل کر دے۔ پھر جب سورۂ نور اور سورۂ مائدہ، دونوں نازل ہوگئیں تو اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور (۲۴:۲)میں موجود زنا کی سزا اور سورۂ مائدہ(۵:۳۳) میں موجود فساد فی الارض کی سزا، دونوں کو جمع کرتے ہوئے ان قحبہ عورتوں کے بارے میں اپنا یہ فیصلہ سنا دیا کہ ان میں سے کنوارے مجرموں کو سو کوڑے اور جلاوطنی کی سزا دی جائے گی اور شادی شدہ مجرموں کو سو کوڑے اور سنگ ساری کی سزا دی جائے گی۔
حدیث پر غور کرنے سے یہ صاف معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ عورتوں میں سے شادی شدہ اور غیر شادی شدہ، دونوں طرح کے مجرموں کو زنا کی سزا تو سو کوڑے ہی دی گئی ہے، البتہ ان کے قحبہ گری اختیار کرنے کے جرم کی سزا میں ان کے ان احوال کا فرق ملحوظ رکھتے ہوئے غیر شادی شدہ کو جلا وطنی کی سزا دی گئی ہے اور شادی شدہ کورجم کی سزا دی گئی ہے۔

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت فروری 2012
مصنف : محمد رفیع مفتی
Uploaded on : Aug 03, 2017
3028 View