ایمان اور کفر کی حقیقت - ابو یحییٰ

ایمان اور کفر کی حقیقت

 دین کے ہر عمل کا ایک ظاہری قالب ہوتا ہے اور ایک اس کی حقیقت۔ ایمان کا ظاہری قالب شہادتین یعنی اللہ کی توحید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی شہادت ہے۔ مگراصلاً یہ دنیا کی سب سے بڑی سچائی کا اعتراف ہے۔ یہی اس کی حقیقت ہے۔

قرآن مجید میں ایمان کی اس حقیقت کو کئی جگہ واضح کیا گیا۔اس کا طریقہ یہ اختیار کیا گیا کہ ایمان و عمل صالح کی وہ اصطلاح جو نجات کا معیار ہے، اس میں عمل صالح کے ساتھ ایمان کے بجائے سچائی کے اعتراف کا ذکر کر دیا گیا، (القیامہ 31:75، الیل 6:92)۔

قرآن مجید دین کے اہم ترین ظاہری احکام کے قالب کے ساتھ ان کی روح پر ضرور متوجہ کرتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر صرف قالب ہی کو اختیار کیا جائے گا تو انسان میں حقیقی تبدیلی کبھی نہیں آتی۔ وہ کچھ رسمی چیزیں اختیار کر لے گا، مگر اندر سے نہیں بدلے گا۔ مگر جب قوموں پر زوال آتا ہے تو مذہبی لوگوں سے روح ختم ہوجاتی ہے اور صرف قالب رہ جاتا ہے۔ جس کے بعد لوگ بظاہر بہت دیندار نظر آتے ہیں، مگر اندر سے ہر قسم کی معصیت سے بھر جاتے ہیں ۔

اسی ایمان کو لے لیجیے۔ جب اس کی روح ختم ہوجائے تو ہر شخص کو کلمہ اور اس کے فضائل ازبر ہوتے ہیں، مگر وہ ہر قدم پر سچائی کے انکار پر جیتا ہے۔ وہ اللہ کو ایک اور نبی کو ایک پیغمبر صرف اس لیے مانتا ہے کہ یہ اس کا پیدائشی عقیدہ ہوتا ہے جس سے اس کے تعصبات وابستہ ہوتے ہیں۔ مگر اسے سچائی کو اس وجہ سے ماننے کی عادت نہیں ہوتی کہ وہ ایک سچائی ہے۔

جس کے بعد جو سچائی اپنے مفاد، خواہش، انا، اور تعصب کے مطابق ہو انسان صرف اسی کو قبول کرتا اور باقی کو رد کر دیتا ہے۔ یہود موسیٰ علیہ السلام کواپنا پیغمبر مانتے اور عیسیٰ علیہ السلام کو جادوگر قرار دیتے ہیں۔ مشرکین حضرت ابراہیم کو مانتے اور حضور کے منکر ہوجاتے ہیں۔ اور آج کامسلمان حضور کو مانتا ہے، مگر اپنے زمانے کے ہر اس شخص کی بات رد کر دیتا ہے جو ان کے تعصبات کے خلاف حضور ہی کی بات کو ان کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ یہی کفرکی حقیقت ہے۔

بشکریہ ماہنامہ انذار، تحریر/اشاعت دسمبر 2016
’’انذار دسمبر 2016‘‘ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مصنف : ابو یحییٰ
Uploaded on : Jan 16, 2017
3415 View