سوال:سورۂ نساء آیت نمبر ۱۱۹ میں شیطان نے کہا ہے کہ میں تیرے بندوں کو ان کی شکلیں تبدیل کرنے پر مجبور کر دوں گا،اس سے کیا مراد ہے؟ کیا اس سے مراد وہ چیزیں بھی ہیں جو خواتین آرایش کے لیے کرتی ہیں جیسے بھنویں وغیرہ بنانا؟ جواب: سورہ نساء کی آیت ۱۹۹ کا ترجمہ جاوید احمد غامدی صاحب نے اپنی تفسیر البیان میں اس طرح کیا ہے : میں اُنھیں بہکاؤں گا، اُنھیں آرزوؤں میں الجھاؤں گا، اُنھیں سکھاؤں گا تو وہ چوپایوں کے کان پھاڑیں گے اور اُنھیں سکھاؤں گا تو وہ خدا کی بنائی ہوئی ساخت کو بگاڑیں گے۔ (اِنھیں بتاؤ کہ) اللہ کو چھوڑ کر جس نے شیطان کو اپنا سرپرست بنا لیا، وہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔ اس آیت کی تفسیر میں وہ لکھتے ہیں: "یہ اُن جھوٹی آرزوؤں کی طرف اشارہ ہے جن میں مشرک قومیں بالعموم مبتلا ہو جاتی ہیں۔ چنانچہ عربوں کا یہ عقیدہ کہ دنیا اور آخرت کی نعمتیں اُن دیویوں اور دیوتاؤں کی سفارش سے ملتی ہیں جنھیں وہ پوجتے ہیں اور یہود کا یہ وہم کہ وہ ابراہیم خلیل اللہ کی اولاد ہیں، اِس لیے جنت اُن کے حق میں لکھ دی گئی ہے، اِنھی آرزوؤں کی مثالیں ہیں۔ یہی معاملہ نصاریٰ کا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ خدا نے اپنے بیٹے کو انسان کے ازلی گناہ کا کفارہ بنا دیا ہے۔ |
لہذا عورتوں کی ارایش اس آیت کا موضوع ہے اور نہ ہی زیب و زینت فطرت کو مسخ کرنے کے حکم میں شامل ہے۔