انوکھی طرز کے انسان - ڈاکٹر وسیم مفتی

انوکھی طرز کے انسان

 ہم سب دنیا میں اچھی زندگی گزارنے کے لیے بہترین اور اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں، عمدہ نوکری اور اچھا بزنس تلاش کرتے ہیں۔ دنیوی آسایشیں پانے میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے اور ہر وہ کام کرنے پر تیار ہو جاتے ہیں جس میں ذرا فائدہ نظر آتا ہو۔ ہر اس کام سے دور بھی رہتے ہیں جس میں فائدہ نہ ہوتا ہو۔ اس کے برعکس ہمارے ہی اندر دوسری طرح کے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو ایسے کام کر گزرتے ہیں جن میں انھیں کوئی فوری نفع نہیں ملتا۔ یہ کام وہ کوئی خاص مقصد (Goal)پیش نظر رکھ کر کرتے ہیں جو عموماً مادی نہیں ہوتا۔ اس طرح کے لوگ قلیل ہونے کے باوجود ہر قوم اور ہر مذہب میں ہوتے ہیں۔ یہ انوکھی طرز کے انسان دھن کے پکے اور لگن کے سچے ہوتے ہیں۔ انھیں خساروں سے محبت ہوتی ہے اور وہ جان جوکھوں میں ڈالنے کا شوق رکھتے ہیں۔
انسانوں کے طرز عمل میں اس فرق کی وجہ یہ ہے کہ فائدہ وقتی ہوتا ہے اور دیرپا بھی پہلی طرح کے لوگ محض فوری فائدے کی جستجو کرتے ہیں جب کہ دوسرا طرز رکھنے والوں کی نگاہ ہمیشہ دیر پا نفع پر ہوتی ہے۔وقتی اور پائدار کی یہ تقسیم دنیاوی کاموں میں بھی پائی جاتی ہے۔ جبکہ دنیا کے وقتی نفع کے مقابلے میں آخرت کی کامیابی کا دیر پا ہونا تو عیاں ہے۔ ہم مسلمانوں کو لازماً آخرت کے اچھے انجام کو دنیاوی فائدوں پر ترجیح دینی چاہیے، لیکن دنیا میں چند روزہ زندگی گزارنے کے لیے دنیا کے کاموں میں مگن ہونا بھی ضروری ہے۔ لہٰذا ہمیں کچھ کام اس طح کے بھی کرنے چاہییں جن میں فوری فائدہ نہ ملتا ہو، بلکہ اعلیٰ اور دورس مقاصد ہمارے پیش نظر ہوں۔
تعلیم پاتے وقت دنیا میں کام آنے والے فنون کے ساتھ وہ علوم بھی سیکھے جائیں جو انسان کی آخرت سنوارنے میں مدد دیں۔ مال کما کر اپنی آسایشوں پر خرچ کرنے کے ساتھ ان جگہوں پر بھی صرف کیا جائے جہاں ذاتی مفاد کے بجائے نوع انساں کا مجموعی فائدہ ہوتا ہو۔ اپنے بچوں کے ارمان پورے کرتے ہوئے ان بچوں کے سر پر ہاتھ بھی رکھا جائے جو سہولتوں سے محروم ہیں۔ اپنا گھر بناتے بے آسرا لوگوں کی چھت کا دھیان بھی رکھا جائے۔ ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ غیر مسلم محض دنیا میں نام کمانے کے لیے ایسے کام کرتے ہیں اور مسلمان جنت میں اپنا گھر بنانے کی خاطر یہ نیکیاں کرتے ہیں۔ سورۂ دہر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’یہ لوگ دنیا کی زندگی سے محبت رکھتے ہیں اور ایک سختی والے دن (روزِ قیامت) کو پس پشت ڈال دیتے ہیں‘‘۔

بشکریہ ماہنامہ اشراق، تحریر/اشاعت ستمبر 2003
مصنف : ڈاکٹر وسیم مفتی
Uploaded on : Jul 20, 2018
1467 View