اللہ تعالیٰ کی بعض صفات - سید منظور الحسن

اللہ تعالیٰ کی بعض صفات

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَخْفٰی عَلَیْہِ شَیْءٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِ ھُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُکُمْ فِی الْاَرْحَامِ کَیْفَ یَشَآءُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ. (آل عمران۳:۵۔۶)
’’اللہ سے کوئی چیز بھی مخفی نہیں ہے نہ زمین میں نہ آسمان میں۔ وہی ہے جو تمھاری صورت گری کرتا ہے ، جس طرح چاہتا ہے۔ نہیں کوئی معبود، مگر وہ۔ وہ غالب اور حکیم ہے۔‘‘
ان آیات میں اللہ تعالیٰ کی بعض صفات بیان ہوئی ہیں:
ایک صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ سے زمین و آسمان کی کوئی چیز بھی چھپی ہوئی نہیں ہے۔کائنات کی ایک ایک چیز اس کے سامنے ہے۔ ہمارا ماضی کیا تھا؟ ہمارا حال کیا ہے؟ ہمارا مستقبل کیا ہو گا؟ اس کی پوری تفصیل سے اللہ تعالیٰ باخبر ہیں۔ وہ نہ صرف ہمارے اعمال کو جانتے ہیں، بلکہ ہمارے ذہنوں میں پرورش پانے والے خیالات، دلوں میں پروان چڑھنے والے جذبات اور نفوس میں پیدا ہونے والی خواہشات سے بھی پوری طرح واقف ہیں۔
دوسری صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ ہماری ہر طرح کی صورت گری اللہ تعالیٰ ہی کرتے ہیں۔ہمارا چہرہ کیسا ہو گا، ہمارا جسم کیسا ہو گا، ہم کیا کیا صلاحیتیں لے کر پیدا ہوں گے، ہمارا مزاج کیسا ہو گا، ہم کتنی عمر اس دنیا میں بسر کریں گے، ان تمام معاملات کا اختیار اللہ ہی کے پاس ہے۔
تیسری صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ اللہ ہی ہمارا الٰہ ہے، یعنی وہ واحد ہستی اللہ تعالیٰ ہی کی ہے جس کی ہمیں عبادت اور پرستش کرنی ہے۔ ہم اسی سے مدد مانگیں گے،اسی سے التجا کریں گے،اسی کو اپنا والی اور آقا مانیں گے، اسی کے حکم کوتسلیم کریں گے اور اسی کے آگے اپنا سر جھکائیں گے۔
چوتھی صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ غالب اور زبردست ہیں۔ ان کے آگے ہر ایک ناتواں، کمزور اور زیردست ہے۔
پانچویں صفت یہ بیان ہوئی ہے کہ اللہ تعالیٰ صاحب حکمت ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے ہر اقدام کے پیچھے کوئی حکمت لازماً کارفرما ہوتی ہے۔انھوں نے یہ دنیا تماشا گاہ کے طور پر نہیں بنائی، بلکہ اس کے پیچھے یہ عظیم حکمت کارفرما ہے کہ یہ دنیا اخروی زندگی کے لیے آزمایش گاہ ہے۔

------------------------------

 

بشکریہ سید منظور الحسن
تحریر/اشاعت جولائی 2001 

مصنف : سید منظور الحسن
Uploaded on : Aug 29, 2016
3352 View